Launched in May of 1992 in Riyadh, Arrajol is a male-oriented Arabic-language monthly magazine, focusing on the male lifestyle in the Arab world. The magazine contains articles and information of interest to men, including fashion, automotive news, and others. As such, the magazine’s target audience is the adult male population of the Kingdom and the Arab world اردو نیوز سعودی عرب
Wednesday, 22 October 2014
ہرکوئی اپنی شادی دھوم دھام سے کرناچاہتاہے لیکن سعودی شہری نے سستی شادی کرنے کے لیے انوکھامنصوبہ بنایااوراپنے مشن میں کامیاب رہا، اس ضمن میں اُس نے اپنے دوستوں کوساتھ ملایا اور پھر اجتماعی شادی کی تقریب کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلائی اور یوں صرف پانچ ہزار ریال میں فی شادی طے پاگئی ۔عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہر جازان کے جزیرہ فرسان سے تعلق رکھنے والے نوجوان یحیٰ مساوی نے بتایا کہ رواں موسم گرماں میں شادی طے پائی تھی لیکن اسے منفرد بنانے کے ساتھ کم سے کم اخراجات پر غور کر رہا تھا اور دوسرے دوستوں محمد مغلس اور ابراہیم الفرسانی کی شادیاں بھی انہی دنوں میں ہونا تھیں، دونوں کے سامنے اجتماعی شادی کی تجویز رکھی جسے اُنہوں نے قبول کرلیا اور پھر تینوں نے مل کر مزید ایسے نوجوانوں کی تلاش شروع کی اوریہ تعداد بڑھ کر گیارہ ہو گئی۔یخیٰ کاکہناتھاکہ مزید لوگوں کو اکٹھاکرنے کے لیے 'واٹس آپ' ایپلی کیشن پر بھی اپنا پیغام چھوڑا تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملایا جائے جس کے نہایت مثبت نتائج سامنے آئے اور چند ہفتوں میں تعداد 39 تک جا پہنچی۔ایک ہی جزیرے سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں سوچ بچار کے بعد آٹھ جمادی الثانی شادی کی تاریخ مقرر کی گئی اور اخراجات کم سے کم رکھنے کے لیے باہم مشاورت کی اور یہ طے پایا کہ ہر دلہا پانچ پانچ ہزار ریال جمع کرائے گا۔یحییٰ نے اپنے انٹرویو میں بتایاکہ سعودی عرب میں عموماً شادی پر کم سے کم 60 ہزار ریال تک اخراجات اٹھتے ہیں لیکن انتالیس دولہے صرف پانچ پانچ ہزار ریال میں اپنی دلہنیں بیاہ لائے جسے بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق فرسان کے علاقے میں علماءاور قبائلی عمائدین نے شادی کے اخراجات کی ایک حد مقرر کر رکھی ہے۔ لڑکی کے لیے زیادہ سے زیادہ حق مہر پچاس ہزار ریال مقرر ہیں اور دلہا شادی کی دیگر ضروریات پر بھی پچاس ہزار ریال سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتا ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment