Saturday 5 October 2013

انٹرویو میں طالبان کمانڈر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ طالبان نے افغانستان میں تعینات برطانوی شہزادے ہیری کو قتل کرنے کے کئی منصوبے بنائے۔پاکستانی طالبان کا افغان طالبان کے نکتہ نظر سے اختلاف ہے،پاکستانی طالبان القاعدہ کے زیادہ قریب ہیں

برطانوی اخبار”دی مرر“ کو ایک خصوصی انٹرویو میں طالبان کمانڈر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ طالبان نے افغانستان میں تعینات برطانوی شہزادے ہیری کو قتل کرنے کے کئی منصوبے بنائے۔پاکستانی طالبان کا افغان طالبان کے نکتہ نظر سے اختلاف ہے،پاکستانی طالبان القاعدہ کے زیادہ قریب ہیں۔ اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان دوبارہ افغانستان پر قبضہ کرلیں گے۔طالبان کمانڈر نے اخبار سے ایک خفیہ انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے شہزادے کا سیکورٹی حصار توڑنے کی کئی بار کوشش کی لیکن وہ اپنے منصوبے میں ناکام رہے۔پشاورکے قریب ایک سخت حفاظتی کمپاوٴنڈ سے طالبان کمانڈر قاری نصر اللہ نے بتایا کہ برطانوی شہزادے نے جیسے ہی افغانستان کی سرزمین پر قدم رکھا،طالبا ن کے ہدف میں وہ پہلے نمبر پر تھا۔عسکریت پسند اسے قتل یا پکڑنا چاہتے تھے تاکہ دنیا کو ایک صدمے سے دوچار کردیا جائے۔ انہوں نے شہزادے پر کئی بار نشانہ بنانے کی کوشش کی۔طالبان کمانڈر نے کہا کہ برطانیہ کے لئے وہ شہزادہ ہوگا لیکن مجاہدین کے لئے وہ ایک عام فوجی تھا جو امریکیوں کے لئے ہم پر بمباری کر رہا تھا۔اسے پکڑنے کے لئے کئی منصوبے بنائے مگر اس کی خوش قسمتی کہ وہ بچ نکلا۔ہیری دو مرتبہ برطانوی افواج کے ساتھ افغان جنگ میں حصہ لے چکے ہیں۔اخبار کہتا ہے کہ افغان صوبے کناڑ کے طالبان کمانڈر کے ساتھ پانچ ماہ کی گفت وشنید کے بعد وہ انٹرویو دینے پر راضی ہوئے ۔سنڈے مرر کے ایک صحافی کے 2010میں طالبان کے ہاتھوں قتل پر قاری نصراللہ نے کہا کہ کئی مغربی صحافیوں نے افغانستان میں طالبان دور حکومت میں عزت و احترام حاصل کیا۔کچھ تو طالبان سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے واپس جانے کے بعد اسلام قبول کرلیا۔ہمارے دور میں وہ قابل احترام تھے ،اب ہم اس بات کی ذمہ داری نہیں لے سکتے کیونکہ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ اس سوال پر کہ نیٹو دعویٰ کرتی ہے کہ زیادہ تر افغان سویلین کی ہلاکتیں طالبان کی وجہ سے ہوئیں اس پر انہوں نے کہا کہ وہ لوگ نشانہ بنے جو نیٹو بیسز کے قریب رہائش پزیر ہیں یا ان کے لئے کام کرتے ہیں۔نیٹو حملوں سے بھاری تعداد میں بچے اور عورتیں ہلاک ہوئیں،برطانیہ اس پر کیوں خاموش ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی طالبان القاعدہ کے زیادہ قریب ہیں اوران کے عزائم عالمی سطح پر ہیں۔لیکن افغان طالبان اپنے ملک پر غیر ملکی فوجوں کی وجہ سے فکر مند ہیں۔2015میں نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد وہ افغانستان میں اقتدار میں آنا چاہتے ہیں

No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN