Saturday 27 September 2014

ٹوئٹر پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عربی زبان کے ٹوئٹس کرنے والے لاکھوں صارفین یعنی مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مخالفت کی شرح بہت زیادہ ہے۔ پرنسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مشرق وسطیٰ کے مقامی تنازعات میں کونسا گروپ یا فرد ملوث ہے، اس سے قطع نظر ٹوئٹر صارفین ہر معاملے میں امریکہ کی مخالفت کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی چیلنجز اور موقع کی ہیں۔ اس تحقیق کے دوران 2012ءاور 2013ءکے درمیان اہم معاملات پر عربوں کے ردعمل پر مبنی ٹوئٹر پیغامات کا تجزیہ کیا گیا۔ ان واقعات میں امریکہ میں سینڈی طوفان، شامی خانہ جنگی میں ممکنہ امریکی مداخلت، بوسٹن میراتھن، بم دھماکے اور مصری صدر محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹایا جانا شامل تھا۔ محققین نے اس دوران لاکھوں ٹوئٹس کا جائزہ لیا جن میں سے صرف 3 فیصد امریکی حمایت میں تھے جبکہ 23 فیصد غیر جانبدار جبکہ باقی سب میں امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ عربی کہاوت ہے کہ دشمن کا دشمن دوست ہے اور امریکہ لوگوں کی نظر میں دشمن ہے، اس لئے وہ اس کے دشمنوں کو اپنا دوست ہی سمجھتے ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہو۔


No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN