Tuesday 15 April 2014

مارے معاشرے کی عورت کو اسلام نے ماں‘ بہن‘ بیٹی اور بیوی کے مقدس رشتے سے عزت دی ہے اور جنت بھی اسی کے قدموں میں قرار دی ہے۔ یہی عورت جب شرم و حیاءکی پیکر‘ وفا پیار محبت قربانی اور وفاداری کا عملی نمونہ بنتی ہے تو اس کی پوجا کرنے کو جی چاہتا ہے۔ یہی عورت جب بے شرمی کی تمام حدیں عبور کرکے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیتی ہے اور انتقام پر اتر آتی ہے تو انہی مقدس رشتوں سے سے اعتماد ختم ہونے لگتا ہے۔ ایسی ہی دل دہلا دینے والی واردات خانقاہ ڈوگراں کے محلہ اسلام پورہ میں ہوئی۔ اس کی تفصیل یوں ہے کہ حاجی محمد افضل عرف دُولا جو کہ پکوائی کا کام کرتا تھا انتہائی محنتی با اخلاق ملنسار اور پانچ وقت کا نمازی تھا۔ محنت مزدوری کرکے اپنی گذر بسر کرتا تھا اس کی شادی لاہور کی رہائشی نصرت بی بی سے ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے بطن سے تین خوبصورت بیٹے اور ایک بیٹی پیدا کی۔ یہ گھر خوشیوں کا گہوارہ تھا اس دوران اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی نصرت بی بی نے بشارت کھچی سکنہ جوئیانوالہ سے ناجائز تعلقات قائم کر لئے بس پھر کیا تھا نصرت بی بی آئے دن اپنے خاوند سے جھگڑ کر میکے چلے جاتی اور مقتول افضل اپنے بچوں کی خاطر اس کو منا کر گھر لے آتا اور اس کے ہر ناجائز مطالبے کو آنکھیں بند کر کے تسلیم کرتا رہا جس کا وہ ناجائز فائدہ اٹھاتی رہی۔ گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر روشن مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے محمد افضل سعودی عرب چلا گیا۔ اسکی عدم موجودگی ملزمہ نصرت بی بی کو مکمل آزادی مل گئی۔ اس نے خاوند کی زمین مکان دیگر جائیداد سب کچھ اپنے نام کروا لیا اس دوران مقتول افضل نے اپنے بڑے بیٹے کو بھی سعودیہ بلا لیا اور خود فیصلہ کیا کہ اب پاکستان میں ہی محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالے گا۔ وقوعہ سے کچھ روز قبل دونوں باپ بیٹا سعودیہ سے واپس آئے۔ وقوعہ سے ایک روز قبل بیٹا سعودیہ واپس چلا گیا جبکہ دوسرے بیٹے کو اس کی والدہ نے بہانے سے لاہور بھیج دیا۔گھر میں صرف مقتول افضل اس کا چھوٹا بیٹا،اسکی بیوی اور بیٹی موجود تھیں دونوں میاں بیوی کے درمیاں اکثر جھگڑا رہتا تھا کہ افضل واپس سعودیہ کیوں نہیں جاتا جبکہ اس نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ اب واپس نہیں جائے گا۔ وقوعہ کے روز ملزمہ نصرت بی بی نے اپنے خاوند محمد افضل کو چائے میں نیند آور گولیاں ڈال کر دیں اور رات کے پچھلے پہر ملزمہ نے تکیہ رکھ کر پسٹل سے گولی مار کر اپنے خاوند کو قتل کر دیا اور صبح سویرے شور مچا دیا کہ افضل کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا ہے۔ مقامی تھانہ میں جب نعش لائی گئی تو ملزمہ کی آنکھ سے ایک آنسو بھی نہیں گر رہا تھا۔ مقتول حاجی افضل کی والدہ کی مدعیت میں پولیس نے ملزمہ کے خلاف قتل کا نامزد مقدمہ درج کر لیا۔ بعدازاں SHO مہر ربّ نواز نے ملزمہ کو گرفتار کرکے اس سے تفتیش کی تو ملزمہ نے ڈی ایس پی صفدر آباد تنویر اصغر شاہ اور میڈیا ٹیم کی موجودگی میں اقبالِ جرم کرتے ہوئے کہا کہ اپنے خاوند کو اس نے خود گولی مار کر قتل کیا ہے اس کے ساتھ کوئی اور ملزم شریک نہیں ہے جبکہ پسٹل کے بارے میں اس نے بتایا کہ اس کے آشنا بشارت کھچی نے لاکر دیا تھا گولی چلانے کی ٹریننگ بھی اُسی نے دی تھی۔ ملزمہ نے ڈی ایس پی کے کہنے پر باقاعدہ پسٹل میں گولیاں ڈالیں اور لوڈ کیا اور بتایا کہ اس نے کس طرح اپنے خاوند کو قتل کیا ہے۔ تفتیشی آفیسر کے مطابق ملزم بشارت کھچی نے ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے جبکہ ملزمہ نصرت بی بی کو اقبالِ جرم اور آلہ قتل پسٹل برآمد کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔ مقتول کے ورثاءاور اہلِ علاقہ نے ملزمہ نصرت بی بی اور اس کے شریک ساتھی بشارت کھچی کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے

No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN