Saturday, 5 April 2014

فضائی اڈے میں بیٹھ کر ڈرون کو اڑانے والے ایک اہلکار نے کہا کہ ’’ہم سب کچھ دیکھتے ہیں، ان کی روزمرہ کی خرید و فروخت سے لے کر کپڑے دھونے تک‘‘۔ امریکہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں بغیر ہوا باز کے طیارے "ڈرون" کو ایک موثر ہتھیار قرار دیتا ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سوچ اس سے قطعی مختلف ہے۔ یہاں رہنے والوں کی اکثریت ڈرون حملوں کو بلا امتیاز کارروائی قرار دیتی ہے ان کے بقول ان حملوں میں دہشت گردوں کی نسبت عام شہری زیادہ تعداد میں ہلاک ہوئے۔ ایک قبائلی حبیب نور اورکزئی کا کہنا تھا "یہ تمام ڈرون حملے کم ہی اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں اور 98 فیصد حملوں میں شہری آبادی اس سے متاثر ہوتی ہے۔" پیغام دینا چاہتے ہیں "ان (ڈرون) کے اہداف غلط تھے، ان کی تحقیق جو بھی تھی وہ سراسر غلط ہے۔ "امریکہ کی ریاست نیو میکسیکو میں واقع ہولو مین ایئر فورس بیس میں فوجیوں کو بغیر ہوا باز طیارے کو چلانے اور اس کے استعمال کی تربیت دی جاتی ہے۔ ڈرون کو اڑانے والے ایک اہلکار نے کہا کہ ہم انہیں صبح بیدار ہوتے ہوئے بھی دیکھیں گے۔ "وائس آف امریکہ نے امریکی ڈرون پروگرام کا انہیں اڑانے والے اہلکاروں پر اثر اور متاثر ہونے والے پاکستانیوں کے تاثرات کا جائزہ لیا۔ دونوں جانب ان حملوں کے قانونی جواز اور اثرات کے بارے میں ایک دباؤ دیکھنے میں آیا۔

No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN