Launched in May of 1992 in Riyadh, Arrajol is a male-oriented Arabic-language monthly magazine, focusing on the male lifestyle in the Arab world. The magazine contains articles and information of interest to men, including fashion, automotive news, and others. As such, the magazine’s target audience is the adult male population of the Kingdom and the Arab world اردو نیوز سعودی عرب
Thursday, 2 July 2015
سعودی عرب کے شہزادہ ولید بن طلال نے اپنی ساری دولت جو کہ 32 ارب ڈالر بنتی ہے اسے انسانیت کی خدمت اور فلاح کے نام کرکے دنیا میں سب سے زیادہ دولت انسانی خدمت کے نام کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران اپنی دولت کو فلاح انسانیت کے نام کرتے ہوئے شہزادہ ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ ان فلاحی کاموں میں ثقافتوں کے درمیان افہام و تفہیم کو مستحکم بنانے کے سلسلے میں پُل بنانے کا کام دے گا اس سے کمیونٹیز کو ترقی دی جا سکے گی، خواتین کو با اختیار بنایا جا سکے گا اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو جلا دی جا سکے گی۔ ولید بن طلال نے کہا کہ ان کی دولت آفات کی صورت میں اشد ضروری امداد فراہم کی جا سکے گی اور اس سے ایک زیادہ روادار اور بہتر دنیا تخلیق کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ رقم کو طے شدہ ٹاسک ک مطابق خرچ کرنے کے لیے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سربراہ کے طور پر کام کریں گے جب کہ ان کی موت کے بعد بھی یہ پراجیکٹس کام کرتے رہیں گے جس میں ان کا بیٹا شہزادہ خالد اور بیٹی شہزادی ریم اس فلاحی منصوبے کے صدر اور نائب صدر ہوں گے۔ شہزادہ الولید بن طلال کے مطابق وہ گزشتہ 35 برسوں سے زائد عرصے کے دوران ’’الولید فلانتھروپیز‘‘ کے تحت پہلے ہی ساڑھے 3 ارب ڈالر کی رقم فلاحی کاموں پر خرچ کر چکے ہیں اور اس ادارے کے تحت سعودی عرب کی دور دراز آبادیوں میں گھر تقسیم کرنے اور اُنہیں بجلی فراہم کرنے کے علاوہ دنیا بھر میں منصوبوں کے لیے عطیات فرام کیے گئے۔ 60 سالہ الولید بن طلال کا تعلق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے ہے اور وہ مرحوم سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ کے بھتیجے ہیں جو اس سال 23 جنوری کو انتقال کر گئے تھے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے 2014 میں 4 ارب ڈالر جب کہ وارن بفٹ اور دیگر ارب پتی افراد بھی فلاحی کاموں کے لیے اربوں ڈالر دے چکے ہیں لیکن سعودی شہزادے نے 32 ارب ڈالر فلاحی کاموں کے لیے دے کرسب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment