Friday 23 January 2015

سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبد العزیز کی وفات کے بعد ان کے 79 سالہ سوتیلے بھائی شہزادہ سلمان بن عبد العزیز السعود نئے سعودی فرمانروا بن گئے اور ان کا کہنا ہے سعودی عرب کی سمت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ سعودی فرمانروا کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں سلمان ن عبد العزیز نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو متحد ہو کر رہنا چاہئے جب کہ سعودی عرب کی سمت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور ملک موجودہ سمت میں ہی آگے بڑھتا رہے گا۔ شہزادہ سلمان بن عبد العزیز کے فرمانروا بننے کے بعد سعودی کابینہ میں چند تبدیلیاں کی گئی ہیں، شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز سعودی ولی عہد اور نائب وزیراعظم اور شہزادہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز نائب وزیر اعظم دوم ہوں گے جب کہ شہزادہ محمد بن سلمان سعودی کو ملک کا نیا وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔ شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کے انتقال کے بعد 2012 میں شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کو ولی عہد ( ڈپٹی پرائم منسٹر) کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ مرحوم شاہ عبداللہ کی انتہائی خراب صحت کے باعث گذشتہ کچھ عرصے سے شہزادہ سلمان ہی مختلف تقریبات میں ان کی نمائندگی کررہے تھے تاہم اب انہیں سعودی فرمانروا یعنی ملک کا وزیراعظم بنا دیا گیا ہے۔ سعودی عرب کے نئے حکمراں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اس سے پہلے وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز 31 دسمبر1935 کو پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے داد کی طرف سے شاہی خاندان کیلئے بنائے گئے اسکول میں حاصل کی۔ 1950 میں انہیں سرکاری عہدے پر شاہ عبدالعزیز مرحوم نے اپنے نمائندے کے طور پر متعارف کرایا جبکہ صرف 19 برس کی عمر میں انہیں ریاض کا میئر بنا دیا گیا اور 20 سال کی عمر میں 1955 میں انہیں باقاعدہ طور پر وزیر کا عہدہ دے دیا گیا۔ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنی صلاحتیوں کا لوہا اس وقت منوایا جب انہیں 1963 میں صرف 27 سال کی عمر میں ریاض کا گورنر بنایا گیا اور انہوں نے ایک اجڑے ہوئے قصبے کو عالی شان صوبہ بنا دیا اور وہ 1963 سے 2011 تک 48 سال تک اسی صوبے کے گورنر کے عہدے پر فائز رہے۔ انہیں نومبر 2011 میں وزیردفاع مقرر کیا گیا اور 18جون 2012 کو شہزادہ سلمان اپنے بھائی شہزادہ نائف کے انتقال کے بعد ولی عہد ( ڈپٹی پرائم منسٹر) مقرر ہوئے


No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN