Sunday, 22 September 2013

انسانی حقوق کی تنظیموں کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق تہران کی اعلیٰ عدالتوں کے حکم پر صوبہ کردستان کےاہل سنت والجماعت مسلک کے چار

  انسانی حقوق کی تنظیموں کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق تہران کی اعلیٰ عدالتوں کے حکم پر صوبہ کردستان کےاہل سنت والجماعت مسلک کے چار سماجی کارکنوں اور جنوب مغربی عرب اکثریتی صوبہ اہواز کے دو شہریوں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا ہے۔
انسانی حقوق اداروں کے مطابق ایران کی اعلیٰ عدالت کے حکم پر صوبہ کردستان میں اہل سنت مسلک کی چار سرکردہ شخصیات جمشید دہقانی، ان کے بھائی جہانگیر دہقانی، حامد احمدی اور کمال مولائی کو حال ہی میں پھانسی دی گئی ہے۔
درایں اثناء انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل" نے ایک بیان میں محروسین کو ظالمانہ انداز میں پھانسی پر لٹکانے کے ایرانی طرزعمل پر کڑی تنقید کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ تہران حکام نے عرب اور کرد باشندوں کو "فساد فی الارض" کے الزام کے تحت حراست میں لیا اور انہیں حراستی مراکز میں اذیتیں دی گئی ہیں، نیم مردہ حالت میں ان کی پھانسی کے احکامات لے کرانہیں قتل کردیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پھانسی پانے والے چاروں کرد باشندے ایرانی حکومت کے مقرب ایک سنی عالم دین کے قتل میں ملوث تھے تاہم "ایمنسٹی" نے ایرانی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ چاروں افراد کو "مقرب شخصیت" کے قتل سے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
کردستان کے سنی مسلمانوں کو پھانسی دینے کے کچھ دیر بعد عرب اکثریتی صوبہ اہواز کے دو شہریوں علی جبیشاط اور یاسین موسوی کو"فساد فی الارض" کے جرم موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

اھواز میں ایک مقامی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ محروسین سے وحشیانہ تشدد کے ذریعے الزامات کے اعترافات کرائے گئے تھے۔ پھانسی پرعمل درآمد سے قبل انہوں نے جبری بیانات لینے کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔

No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN