Sunday 22 September 2013

پ اگر اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں تو یہ عین ممکن ہے کہ جو ایپ آْپ کے فون میں موجود ہیں ان میں سے کوئی پاکستانی ماہرین کی تیار کردہ بھی ہو

 اگر اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں تو یہ عین ممکن ہے کہ جو ایپ آْپ کے فون میں موجود ہیں ان میں سے کوئی پاکستانی ماہرین کی تیار کردہ بھی ہو۔ اس کی زندہ مثال حال ہی میں لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی کے طالبعلموں کی بنائی ہوئی دلچسپ ایپ کی دھوم ہے جسے کئی اسمارٹ فونز بنانے والی کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں۔
اس نئی اسمارٹ فون ایپ کو Groopic کا نام دیا گیا ہے۔ اس دلچسپ ایپ کو تخلیق کیا ہے لاہور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (لمز) سے تعلق رکھنے والے نوجوان علی ریحان اور ان کی ٹیم کی نے بنایا۔
علی ریحان نے سی این این کی نمائندہ صائمہ محسن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایپلیکیشن دراصل موبائل سے خوبصورت لمحات کو فلمبند کرنے والوں کی ایک بڑی پرانی مشکل کو بڑے دلچسپ انداز میں حل کرتی ہے۔
ان کے بقول ’’جب چند لوگ ڈنر پر یا پکنک پر جاتے ہیں اور گروپ فوٹو لیتے ہیں تو ایسے میں تصاویر لینے والا اس گروپ میں نظر نہیں آتا۔ تو ہماری ایپ کی مدد سے وہ گروپ فوٹو میں نظر آئے گا۔ مثلاً تین لوگ ہیں جن میں سے ایک پہلے تصویر بناتا ہے۔ وہ واپیس آتا ہے اور اس گروپ کا ایک اور شخص آ کے دوسری تصویر لیتا ہے۔ اس کے بعد ہماری ایپ کی مدد سے ان دونوں تصاویر کو ملا کر ایک گروپ فوٹو کی شکل دی جا سکتی ہے۔‘‘
Groopic اس کمپنی کی پہلی ایپ ہے جسے مارکیٹ میں متعارف کروایا گیا ہے تاہم علی ریحان کے مطابق ابھی مزید کئی ایپلیکیشن اس وقت تجرباتی مراحل میں ہیں،’’ہماری ایک ایپ میں آپ اپنے موبائل فون کو چھوئے بغیر اس پر گیم کھیل سکتے ہیں۔ اس میں ہو گا یہ کہ موبائل میں جو سامنے کی طرف کیمرہ ہو گا وہ آپ کے چہرے کی جنبش اور ایکسپریشن کو دیکھ رہا ہو گا اور اس کی مدد سے گیم کھیل سکتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ موبائل پر کار ریس گیم کھیل رہے ہیں اور اس میں آپ کو ریس لین تبدیل کرنی ہے تو صرف سر کو دائیں یا بائیں جانب جنبش دیں گاڑی لین تبدیل کر لے گی۔ اس طرح کی کئی اور بھی ایسی ہیں جن کے پروٹو ٹائپ تیار کیے جا چکے ہیں لیکن ابھی مارکیٹ میں نہیں لائے گئے۔‘‘
ریحان کے مطابق Groopic ایپ کو ریلیز کرنے کے بعد عالمی سطح پر اسے بہترین ریسپانس ملا ہے، ’’جس وقت ہم نے Groopic کو ریلیز کیا، اسے دنیا کے تقریباً تمام ہی بڑے ٹیکنالوجی بلاگز اور نشریاتی اداروں مثلاً techcrunch، gizmodo، petapixel،CNN وغیرہ پر بہت اچھا ریسپانس ملا۔ اس کے علاوہ صارفین کی جانب سے بھی اسے بہترین رسپانس ملا۔‘‘
ان پاکستانی نوجوانوں کی بنائی گئی ایپ کو دنیا بھر میں ملنے والی پزیرائی کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکا میں جتنی بھی اس وقت ایپس استعمال کی جا رہی ہیں ان میں Groopic 37 ویں نمبر پر ہے جبکہ ایپس اسٹورز پر ویڈیو اینڈ فوٹو کیٹگری میں اسے ساتواں نمبر حاصل ہے۔
پاکستان میں خریدی جانے والی ایپلیکیشن میں Groopic سر فہرست ہے اور اسے سام سنگ، ایل جی اور دیگر اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں نے خریدنے کا عندیہ دیا ہے جس پر کام چل رہا ہے۔ ایک ڈالر کے عوض اس دلچسپ اپلیکیشن کو دنیا میں کہیں بھی آئی فون کے صارفین خرید سکتے ہیں تاہم علی ریحان کے مطابق اس اپلیکیشن کو ایک ماہ میں اینڈرائڈ فون صارفین کے لیے بھی مارکیٹ میں ریلیز کردیا جائے گا۔
پاکستان میں صرف Eyedeus Labs ہی نہیں بلکہ کئی دیگر ایسی کمپنیاں بھی موجود ہیں جو دلچسپ موبائل فون اپیلیکیش تیار کر رہی ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل ایک پاکستانی کمپنی فائیو ریورز کا تیار کردہ فوٹو ایڈیٹر سوئٹ Photo Editor Suite فروخت کے اعتبار سے بلیک بیری ایپ ورلڈ سٹور پر موجود تمام اپلیکیشنز میں سرفہرست رہا تھا۔ فائیو ریورز اب تک بلیک بیری اور آئی فون کے علاوہ دیگر کئی سمارٹ فونز کے لیے 150 سے زائد اپلیکیشنز تیار کر چکی ہے۔

اسی طرح کئی پاکستانی کمپنیاں ہیں جو بین الاقوامی اسمارٹ فون کمپنیوں کے لیے موبائل ایپلیکیشنز تخلیق کر رہی ہیں۔ جبکہ کئی ایسی اپلیکیشنز ابھی تخلیق کے مرحلے میں ہیں جو یقیناً صارفین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گی۔ ان میں کسی رشتہ دار کواپنی گاڑی کے حادثے سے بروقت مطلع کرنے والی ایپ معذور افراد کے لیے انکھوں کی مدد سے کنٹرول کی جانے والی آپٹک ماؤس ایپلیکشنز وغیرہ شامل ہیں۔

No comments:

Post a Comment

If You Like This Post. Please Take 5 Seconds To Share It.


comments please

SEND FREE SMS IN PAKISTAN