Launched in May of 1992 in Riyadh, Arrajol is a male-oriented Arabic-language monthly magazine, focusing on the male lifestyle in the Arab world. The magazine contains articles and information of interest to men, including fashion, automotive news, and others. As such, the magazine’s target audience is the adult male population of the Kingdom and the Arab world اردو نیوز سعودی عرب
Saturday, 31 January 2015
تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کے چمکتے دمکتے شہر جدید طرز زندگی کے عکاس ہیں مگر اس ملک کے جنوب میں ”پھول پوش“ قبائل آباد ہیں جن کے لوگ سروں پر خوبصورت پھولوں کے گلدستے سجائے رکھتے ہیں مگر ان کے مزاج اس قدر جنگجو ہیں کہ سعودی پولیس بھی ان کا سامنا کرنے سے کتراتی ہے۔ فوٹوگرافر ایرک لوفارگ بیرونی دنیا کے ان اکا دکا افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نے ان قبائل کے قریب جانے کی ہمت کی۔ ملک کے جنوب میں یمن کی سرحد کے ساتھ واقع حبالہ پہاڑیوں کے دامن میں آباد یہ قبائل اس قدر خونخوار ہیں کہ سعودی لوگ بھی ان کے علاقے کا رخ کرنے سے گھبراتے ہیں۔ لوفارگ کہتے ہیں کہ وہ مقامی پولیس کی سیکیورٹی لے کر جب قبائلی گاﺅں رجال آلما پہنچے تو یہاں 2,000 سال سے آباد لوگوں کا طرز زندگی دیکھ کر حیران رہ گئے۔ ان کے گاﺅں پرانے زمانے کے قلعے نظر آ رہے تھے جن کے باہر نگرانی کیلئے چوکیاں بھی بنائی گئی تھیں۔ انہیں دیکھتے ہی مقامی لوگوں نے چاقو نکال کر ان کا استقبال کیا مگر لوفارگ انہیں سمجھا بجھا کر کچھ شاندار تصاویر بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہاں ہر مرد اپنے سر پر تازہ پھولوں سے بنا ہار سجائے رکھتا ہے۔ یہ لوگ روزانہ پہاڑوں کے دامن سے موتئے، چنبیلی اور دیگر پھولوں کو چن کر ہار بناتے ہیں اور انہیں اپنے سر پر پگڑی کی طرح سجائے رکھتے ہیں۔ شاید یہ روایت پھولوں کے طبی فوائد کی وجہ سے شروع ہوئی۔ لوفارگ کا کہنا ہے کہ جب وہ ایک ریستوران میں داخل ہوئے تو اندر موجود خنجر بردار مقامی مردوں کے تیور بہت خطرناک نظر آئے اور ان کے ساتھی پولیس والے اسلحہ موجود ہونے کے باوجود سخت گھبرا گئے اور انہیں لوٹنے کا مشورہ دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ماضی میں یہاں ایک فرانسیسی ماہر بشریات تھری ماگر ان قبائلیوں کے قابو میں آ گیا تھا جس سے جنسی زیادتی بھی کی گئی لہٰذا انہوں نے عافیت اسی میں جانی کہ فوراً ”پھول پوش“ قبائلیوں کی سرزمین سے نکل جائیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment